ایک صاحب نے تالے کی مارکیٹ میں دکان کھولی۔ وہ روزانہ دیکھتے تھے کہ بے شمار افراد سڑک پر آرہے ہیں اور جارہے ہیں‘ مگر کی ان اکثریت ان کی دکان کو دیکھتی ہوئی گزر جاتی تھی‘ ایک روز ان کے ساتھ ایک واقعہ گزرا جس نے ان کو دکان داری کاراز بتادیا۔ وہ کپڑا خریدنے کے لیے کپڑے کی مارکیٹ میں گئے‘ وہاں مسلسل بہت سی دکانیں کھلی ہوئی تھیں‘ وہ ایک کے بعد ایک دکان سےگزر رہے تھے مگر ان کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ کس دکان میں داخل ہوں۔ اتنے میں ایک دکان دار نے ان کو اپنی دکان کےسامنے دیکھ کر کہا: ’’آئیے! جناب اندر آکر دیکھئے‘‘ یہ سن کر وہ دکان کے اندر داخل ہوگئے۔اپنے اس تجربہ سے ان کی سمجھ میں آیا کہ مارکیٹ میں جو گاہک آتے ہیں ان کی اکثریت یا تو نئی ہوتی ہے یا کسی خاص دکان سے بندھی ہوئی نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ دکانوں کی لائن سےگزرتے ہیں تو ایک قسم کے تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔ وہ فیصلہ نہیں کرپاتے کہ کس دکان میں داخل ہوں ایسے وقت میں ایک شخص ہمدردانہ انداز میں اگر ان سے کہے کہ اندر تشریف لائیے تو گویا کہ اس نے ان کے تذبذب کو ختم کیا۔ اس نے ان کوفیصلہ کرنے میں مدد دی۔ ایسا آدمی بیشتر حالات میں چلنے والے آدمی کو اپنی دکان کے اندر بلانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ بیشتر لوگوں کے ذہن میں پہلے سے کوئی طے شدہ چیز موجود نہیں ہوتی۔ اگر آپ اس راز کو جان لیں تومعمولی دانش مندی سے بہت سے لوگوں کو اپنا ہم نوا بناسکتے ہیں۔اس اصول کو انہوں نے اپنی دکان میں استعمال کرنا شروع کیا۔ وہ اپنی دکان کے بیرونی حصہ میں بیٹھ جاتے اور ہر آنے جانے والے کے چہرے کو پڑھتے۔ یہاں تک کہ ان کی نظر اتنی پکی ہوگئی کہ وہ کسی آدمی کو دیکھ کر فوراً پہچان لیتے کہ یہ تالے کا گاہک ہے یا کسی اورمقصد سے سڑک پر چل رہا ہے جس کے متعلق وہ اندازہ کرتے کہ وہ تالے کی لائن کی چیز خریدنا چاہتا ہے اس کو فوراً اپنی آواز سے متوجہ کرتے اور اس کو اپنی دکان کے اندر بلاتے۔ اس طرح وہ بازار میں سب سے زیادہ فروخت کرنے والے دکان دار بن گئے۔ترقی کا راز ہمیشہ سادہ اصولوں میں ہوتا ہے مگر انسان اکثر ترقی کو ایسی چیز سمجھ لیتا ہے جو کسی بہت بڑی چیز کے ذریعہ حاصل ہوتی ہو۔ آپ چند میٹھے بول اپنے ہاتھ پاؤں کی محنت سے اپنے محدود وسائل کو استعمال کرنے سے اور ایک کام کومسلسل پکڑے رہنے سے کامیابی کے اعلیٰ مقامات تک پہنچ سکتے ہیں حالانکہ ان میں سے کوئی چیز نہیں جو بہت بڑی ہو اور ایک عام آدمی اس کو حاصل نہ کرسکتا ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں